ماضی کی یادیں اور اک تصویر پرانی باقی ہے
جانے والے شخص کی بس اب یہی نشانی باقی ہے
اُس کی باتیں تلخ ہے لیکن اردو کا جادو ہے یہ
اب بھی اُس کے لہجے میں وہ نرم بیانی باقی ہے
بن تیرے اب اک اک لمحہ جیسے تیسے کٹتا ہے
دن تو میں نے کانٹ لیا ہے رات سہانی باقی ہے
تیرا فون پہ باتیں کرنا اور مجھ کو میسج کرنا
یوں تو سب کچھ ختم ہوا پر یاد پرانی باقی ہے
ہر اک شئے کی زیبائش تو راہؔی کر رکھی ہے پر
دل کے کمرے میں اُسکی تصویر سجانی باقی ہے
عادل راہؔی
No comments:
Post a Comment