Wednesday, 9 March 2022

غزل

ماضی کی یادیں اور اک تصویر پرانی باقی ہے
جانے والے شخص کی بس اب یہی نشانی باقی ہے 

اُس کی باتیں تلخ ہے لیکن اردو کا جادو ہے یہ
اب بھی اُس کے لہجے میں وہ نرم بیانی باقی ہے

بن تیرے اب اک اک لمحہ جیسے تیسے کٹتا ہے
دن تو میں نے کانٹ لیا ہے رات سہانی باقی ہے

تیرا فون پہ باتیں کرنا اور مجھ کو میسج کرنا
یوں تو سب کچھ ختم ہوا پر یاد پرانی باقی ہے

ہر اک شئے کی زیبائش تو راہؔی کر رکھی ہے پر
دل کے کمرے میں اُسکی تصویر سجانی باقی ہے

                                                    عادل راہؔی

No comments:

Post a Comment

غزل

کون ہے اپنا کون پرایا ہوتا ہے چہرے سے تو اکثر دھوکا ہوتا ہے  جانے کیسے نزدیکی بڑھ جاتی ہے  جب جب ہم دونوں میں جھگڑا ہوتا ہے  دل کی باتیں دل ...