Wednesday, 9 March 2022

غزل

کون ہے اپنا کون پرایا ہوتا ہے
چہرے سے تو اکثر دھوکا ہوتا ہے 

جانے کیسے نزدیکی بڑھ جاتی ہے 
جب جب ہم دونوں میں جھگڑا ہوتا ہے 

دل کی باتیں دل میں ہی رہ جاتی ہیں 
ہونٹوں پر بس نام تمھارا ہوتا ہے 

آ نکھ میں آنسو کس کو اچھے لگتے ہیں 
رونے سے تو بس من ہلکا ہوتا ہے 

لے دے کر اک تم تھے تم سے بنتی تھی 
دنیا سے تو روز ہی جھگڑا ہوتا ہے 

ہر مشکل آسان سی لگنے لگتی ہے 
جب جب میرا ساتھ تمھارا ہوتا ہے 

چہرے کی مسکان بتاتی ہے راہؔی
ہنسنے والا کتنا تنہا ہوتا ہے 

                       عادل راہؔی

غزل

ماضی کی یادیں اور اک تصویر پرانی باقی ہے
جانے والے شخص کی بس اب یہی نشانی باقی ہے 

اُس کی باتیں تلخ ہے لیکن اردو کا جادو ہے یہ
اب بھی اُس کے لہجے میں وہ نرم بیانی باقی ہے

بن تیرے اب اک اک لمحہ جیسے تیسے کٹتا ہے
دن تو میں نے کانٹ لیا ہے رات سہانی باقی ہے

تیرا فون پہ باتیں کرنا اور مجھ کو میسج کرنا
یوں تو سب کچھ ختم ہوا پر یاد پرانی باقی ہے

ہر اک شئے کی زیبائش تو راہؔی کر رکھی ہے پر
دل کے کمرے میں اُسکی تصویر سجانی باقی ہے

                                                    عادل راہؔی

غزل

کون ہے اپنا کون پرایا ہوتا ہے چہرے سے تو اکثر دھوکا ہوتا ہے  جانے کیسے نزدیکی بڑھ جاتی ہے  جب جب ہم دونوں میں جھگڑا ہوتا ہے  دل کی باتیں دل ...